سلسلے حادثوں کے دھیان میں رکھ
عمر بھر خود کو امتحان میں رکھ
مانگ بھرتے ہیں جو صلیبوں کی
ان فرشتوں کو آسمان میں رکھ
جانے کس موڑ سے گزرنا ہو
اجنبی راستے گمان میں رکھ
زندگی کے بہت قریب نہ جا
فاصلہ کچھ تو اپنے دھیان میں رکھ
بے حسوں پر بھی جو گراں گزریں
ایسے جملوں کو داستان میں رکھ
آخری تیر کی طرح خود کو
کھینچ کر وقت کی کمان میں رکھ
جسم احساس کے چٹخ جائیں
ایسے بت کانچ کی دکان میں رکھ
پی کے کچھ تجربوں کا زہر اکملؔ
مختلف ذائقے زبان میں رکھ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.