سمٹنے کی ہوس کیا تھی بکھرنا کس لیے ہے
سمٹنے کی ہوس کیا تھی بکھرنا کس لیے ہے
وہ جینا کس کی خاطر تھا یہ مرنا کس لیے ہے
محبت بھی ہے اور اپنا تقاضا بھی نہیں کچھ
ہم اس سے صاف کہہ دیں گے مکرنا کس لیے ہے
جھجھکنا ہے تو اس کے سامنے ہونا ہی کیسا
جو ڈرنا ہے تو دریا میں اترنا کس لیے ہے
مسافت خواب ہے تو خواب میں اب جاگنا کیا
اگر چل ہی پڑے ہیں تو ٹھہرنا کس لیے ہے
نہ کرنے سے بھی ہوتا ہو جہاں سب کا گزارہ
وہاں آخر کسی نے کام کرنا کس لیے ہے
اگر رکنا نہیں اس نے ہمارے پاس تو پھر
ہمارے راستے پر سے گزرنا کس لیے ہے
وہ کہہ دے گا تو اٹھ جائیں گے اس کی بزم سے ہم
مناسب ہی نہیں لگتا پسرنا کس لیے ہے
ظفرؔ اس پر اثر تو کوئی ہوتا ہے نہ ہوگا
تو پھر یہ روز کا بننا سنورنا کس لیے ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.