ستم ہے دل کے دھڑکنے کو بھی قرار کہیں
ستم ہے دل کے دھڑکنے کو بھی قرار کہیں
تمہارے جبر کو اپنا ہی اختیار کہیں
سکوں وہی ہے جسے چارہ گر سکوں کہہ دیں
کہاں یہ اذن کہ کچھ تیرے بے قرار کہیں
چھپائیں داغ جگر پھول جتنا ممکن ہو
کہیں نہ اہل نظر ان کو دل فگار کہیں
فضا ہے ان کی چمن ان کے آشیاں ان کے
خزاں کے زخم کو جو غنچۂ بہار کہیں
پئے ہیں اشک ہزاروں تو لب پہ آئی ہے
وہ اک ہنسی کہ جسے فرض ناگوار کہیں
اندھیری شب میں جلیں گے چراغ بن بن کے
وہ نقش پا کہ جنہیں راہ کا غبار کہیں
سمجھ سکے گا وہاں کون راز میخانہ
نسیمؔ تشنہ لبی کو جہاں خمار کہیں
- کتاب : Karwaan-e-Ghazal (Pg. 479)
- Author : Farooq Argali
- مطبع : Farid Book Depot (Pvt.) Ltd (2004)
- اشاعت : 2004
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.