ستم کا تیر جو ہے وہ تری کمان میں ہے
ستم کا تیر جو ہے وہ تری کمان میں ہے
جو کہہ چکا ہوں میں وہ ہی مرے بیان میں ہے
میں خالی جسم ہی گھر سے نکل کے آیا ہوں
مری جو جان ہے اب بھی اسی مکان میں ہے
اسی لئے تو سبھی ہم پہ ہو گئے حاوی
یہ پھوٹ آپسی جو اپنے خاندان میں ہے
مری طرف جو یہ دیکھے تو اس سے بات کروں
یہ میرا دوست مگر جانے کس کے دھیان میں ہے
اگر میں چاہوں حریفوں پہ چوٹ بھی کر دوں
سخن کا تیر اک ایسا مری کمان میں ہے
غرور جسم پہ اور جان پہ ارے توبہ
نہ جانے مٹی کا پتلا یہ کس گمان میں ہے
مکاں پہ جا کے ذرا اس کے ٹھاٹ دیکھ نظیرؔ
گدا بھی آج کا یہ کتنی آن بان میں ہے
- کتاب : Kisht-e-Gul (Pg. 96)
- Author : Nazeer Merathi
- مطبع : Edutational Publishing House (2014)
- اشاعت : 2014
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.