سیاہ درد کا یہ سائبان گر جائے
سیاہ درد کا یہ سائبان گر جائے
ہمیں پہ ٹوٹ کے کاش آسمان گر جائے
خرابۂ دل تنہا نہ دیکھا جائے گا
ہمیں مکیں ہیں تو ہم پر مکان گر جائے
میں اس لرزتی سی دیوار دل کا نوحہ ہوں
جو کہتے کہتے کوئی داستان گر جائے
سنبھل سنبھل کے اٹھا بار بیکسی کا پہاڑ
ترے جگر پہ نہ سر کی چٹان گر جائے
نہ ایسے لونگ گھما ناک میں حسیں مٹیار
جو ہل چلاتے ہیں کوئی کسان گر جائے
دعائے نیم شبی اور یقین بے عصری
کہ جیسے تیر سے پہلے کمان گر جائے
مصورؔ ایسی ہوئی تنگ یہ زمیں ہم پر
بڑھیں جدھر بھی وہیں آسمان گر جائے
- کتاب : Manghii dhire chal (Pg. 60)
- Author : Musavvir Sabzwari
- مطبع : Nazish Book Center (1971)
- اشاعت : 1971
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.