سوچ کا ثانیہ دم بھر کو گیا یار کے پاس
سوچ کا ثانیہ دم بھر کو گیا یار کے پاس
پاؤں بے ساختہ لے آئے مجھے کار کے پاس
ایک پتھر ہے کہ بس سرخ ہوا جاتا ہے
کوئی پہروں سے کھڑا ہے کسی دیوار کے پاس
گھنٹیاں شور مچاتی ہیں مرے کانوں میں
فون مردہ ہے مگر بستر بیدار کے پاس
کس طرح برف بھری رات گزاری ہوگی
میں بھی موجود نہ تھا یار طرح دار کے پاس
عبرت آموز ہے دربار شب و روز کا تاج
طشت تاریخ میں سر رکھے ہیں دستار کے پاس
چشم لالہ پہ سیہ پٹیاں باندھیں منصورؔ
سولیاں گاڑنے والے گل و گلزار کے پاس
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.