سوئے ہوئے جذبوں کو جگا کر پھر وہ شام نہ آئی
سوئے ہوئے جذبوں کو جگا کر پھر وہ شام نہ آئی
سنگ ترے بس اک دن آ کر پھر وہ شام نہ آئی
تیری باتوں کی خوشبو سے مہکی وادی وادی
پھولوں کے انبار لگا کر پھر وہ شام نہ آئی
ندی کنارے کا وہ منظر تکنے کو جی چاہے
کونجوں کی اک ڈار اڑا کر پھر وہ شام نہ آئی
بیٹھے بیٹھے جل اٹھتی ہیں بھیگی بھیگی آنکھیں
آب رواں میں آگ لگا کر پھر وہ شام نہ آئی
روز ہی سورج نکلے منظرؔ روز ہی سورج ڈوبے
میں جس کی راہ دیکھوں جا کر پھر وہ شام نہ آئی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.