صحبت ہے ترے خیال کے ساتھ
صحبت ہے ترے خیال کے ساتھ
ہے ہجر کی شب وصال کے ساتھ
اے سرو رواں ٹک اک ادھر دیکھ
جی جاتے ہیں تیری چال کے ساتھ
ہے تیغ و کمان کی سی نسبت
ابرو کو ترے ہلال کے ساتھ
مت زلف کو شانہ کر مرا جی
وابستہ ہے بال بال کے ساتھ
دل اپنا ہنوز سادگی سے
پیچیدہ ہے زلف و خال کے ساتھ
مہمان تھا کس کا تو شب اے ماہ
آتا ہے جو اس ملال کے ساتھ
رخساروں نے کچھ عرق کیا ہے
کچھ چشم ہے انفعال کے ساتھ
میں شیر ہوں بیشۂ سخن کا
صحبت ہے سگ و شغال کے ساتھ
اکسیر ہے مصحفیؔ کا ملنا
یعنی کہ وہ ہے کمال کے ساتھ
- کتاب : kulliyat-e-mas.hafii(divan-e-doom) (Pg. 251)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.