سونے کے لب چاندی کے چہروں میں جڑے ہیں
سونے کے لب چاندی کے چہروں میں جڑے ہیں
ان سے بات نہ کرنا تم یہ لوگ بڑے ہیں
طوفانوں میں چلنا تو مشکل ہے لیکن
یہ ہمت بھی کیا کم ہے کچھ لوگ کھڑے ہیں
یہ اب کیا ڈھونڈ رہے ہو ان خالی آنکھوں میں
یہ گوشے تو برسوں سے ویران پڑے ہیں
کیسی کیسی انہونی باتیں ہوتی ہیں
کیسے کیسے دنیا نے الزام گڑھے ہیں
میز کتابیں کمرہ خط تصویر رسالے
ہم کیا چپ ہیں سب کے سب خاموش پڑے ہیں
نورؔ انہیں بھی اذن ملے کچھ آزادی کا
جو صدیوں سے جسموں کے جنگل میں پڑے ہیں
- کتاب : sheerazah (Pg. 58)
- Author : makhmoor saeedi,Parem Gopal Mittal
- مطبع : P -K Publication 3072 Partap stareet gola Market -Daryaganj delhi-6 (1973)
- اشاعت : 1973
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.