صبح کو چین نہ ہو شام کو آرام نہ ہو
صبح کو چین نہ ہو شام کو آرام نہ ہو
اس سے بہتر ہے مری صبح نہ ہو شام نہ ہو
محفل دور غزل صرف مے و جام نہ ہو
زندگی میری بھلا کیسے بد انجام نہ ہو
ہر گھڑی سامنے ہے سلسلۂ دار و رسن
تجھ سا ظالم کوئی اے گردش ایام نہ ہو
نا مرادی کی شکایت ذرا یہ تو سوچیں
نا مرادی ہی کہیں عشق کا انعام نہ ہو
مجھ کو دنیا سے ہے امید وفا کی اب تک
کوئی بھی اس طرح سر گشتۂ اوہام نہ ہو
شوق ہے تجھ کو زمانہ میں ترا نام رہے
اور مجھے ڈر ہے محبت مری بد نام نہ ہو
کوئی دن جاتا ہے محفل میں بکھر جائے گی
اپنی حالت پہ پریشاں دل ناکام نہ ہو
تو نے کب عشق میں اچھا برا سوچا سرورؔ
کیسے ممکن ہے کہ تیرا برا انجام نہ ہو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.