Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

صبح قیامت آئے گی کوئی نہ کہہ سکا کہ یوں

بیان میرٹھی

صبح قیامت آئے گی کوئی نہ کہہ سکا کہ یوں

بیان میرٹھی

MORE BYبیان میرٹھی

    صبح قیامت آئے گی کوئی نہ کہہ سکا کہ یوں

    آئے وہ در سے ناگہاں کھولے ہوئے قبا کہ یوں

    گوہر نابسودہ کو زلف میں مت دکھا کہ یوں

    میری کمند شوق میں رات کے وقت آ کہ یوں

    کیوں کہ جھکے نسیم سے سوچے تھی نرگس چمن

    دیکھ کے چشم ناز کو آنے لگی حیا کہ یوں

    چاہتے تھے شہود میں غیب کا رنگ دیکھنا

    میری ز خویش رفتگی بن گئی رہنما کہ یوں

    سہو تھی وضع خاستن بستر عیش وصل سے

    دیکھ کے ان کی شوخیاں فتنہ ہوا بپا کہ یوں

    دیدۂ اہل عشق ہے نور نگاہ سے تہی

    آئے وہ فرش ناز پر چھوڑ کے کفش پا کہ یوں

    میں نے کہا کنار ناز چاہئے اس غمیں سے پر

    سن کے رقیب زشت کو پاس بٹھا لیا کہ یوں

    شعلۂ رشک غیر سے جل کے اٹھانا جائے تھا

    دور چراغ بزم نے اٹھ کے بتا دیا کہ یوں

    خون شہید عشق وہ کہتے تھے فاش کیسے ہو

    رنگ گل عذار سے سرخ ہوئی ہوا کہ یوں

    اس کف پا کے بوسہ کی کب مجھے راہ یاد تھی

    بدرقۂ طلب ہوئی جرأت سنگ پا کہ یوں

    رزق نہیں ہے بن تلاش کہتی تھی تنگیٔ معاش

    گردش سنگ آسیا دینے لگی صدا کہ یوں

    اس کے خرام شوق سے پس گئی خلق کس روش

    مٹ گئی باد تند سے صورت نقش پا کہ یوں

    سعیٔ طریق شوق سے فتنے کو آگہی نہیں

    اس کی جلو میں دوڑے سے سایہ برہنہ پا کہ یوں

    شب کو نموئے رنگ سے خندۂ گل کا ذکر تھا

    نشو و نمائے حسن سے ٹکڑے ہوئی قبا کہ یوں

    نرگس مہوشاں سے پوچھ گردش آسماں سے پوچھ

    سرمہ ہوئے وفا سرشت کیا کہیں اے خدا کہ یوں

    صانع گلشن ارم میں نے کہا کہ ہائے ہائے

    در پہ اس انجمن سے دور قتل مجھے کیا کہ یوں

    میں نے کہا نسیم سے چٹکے ہے غنچہ کس طرح

    کنج دہان تنگ سے بوسہ نے دی صدا کہ یوں

    ریختہ رشک فارسی اس سے نہ ہو سکا بیاں

    محفل عرس میرؔ میں شعر مرے سنا کہ یوں

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے