سخن کا لہجہ گمان خانے میں رہ گیا ہے
سخن کا لہجہ گمان خانے میں رہ گیا ہے
مرا زمانہ کسی زمانے میں رہ گیا ہے
جو تجھ کو جانا ہے اس اندھیرے میں ہی چلا جا
بس ایک لمحہ دیا جلانے میں رہ گیا ہے
ابھی تہی دست مجھ کو مت جان اے زمانے
کہ ایک آنسو مرے خزانے میں رہ گیا ہے
کبھی جو حکم سفر ہوا تو کھلا یہ مجھ پر
جو پر سلامت تھا آشیانے میں رہ گیا ہے
عجب طرح کا ادھوراپن ہے مرے بیاں میں
سو میرا قصہ کہیں سنانے میں رہ گیا ہے
بہت ضروری تھا خود سے ملنا مگر غضنفرؔ
یہ کار دنیا کے تانے بانے میں رہ گیا ہے
- کتاب : Ghazal Calendar-2015 (Pg. 30.09.2015)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.