سخن کا اس سے یارا بھی نہیں ہے
سخن کا اس سے یارا بھی نہیں ہے
سخن کے بن گزارا بھی نہیں ہے
بیاں شعروں میں ہم کرتے ہیں جتنا
وہ اس درجہ تو پیارا بھی نہیں ہے
بہت شکوے ہیں اس کو زندگی سے
مگر مرنا گوارا بھی نہیں ہے
نظر میں جتنی حیرانی ہے اتنا
انوکھا تو نظارہ بھی نہیں ہے
لباس جاں تجھے واپس تو دے دوں
مگر اک قرض اتارا بھی نہیں ہے
نکل آئے دل ویراں کی جانب
کوئی قسمت کا مارا بھی نہیں ہے
سہارا اس کا لینا پڑ گیا ہے
جو خود اپنا سہارا بھی نہیں ہے
جسے ذیشانؔ بڑھ کر روکنا تھا
اسے میں نے پکارا بھی نہیں ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.