سخن کو طول نہ دے اپنی احتیاج بتا
سخن کو طول نہ دے اپنی احتیاج بتا
اٹھا نہ دل کی کوئی بات کل پہ آج بتا
کھڑا ہوں در پہ سراسیمگی کے عالم میں
وہ مجھ سے پوچھ رہا ہے کہ کام کاج بتا
مفاہمت مری کوشش سپردگی ترا کام
تو اپنے شہر جنوں کا مجھے رواج بتا
خود اپنے ہاتھ سے اپنی اڑا چکا ہوں خاک
اب اور کیا ہو مکافات احتجاج بتا
کتاب دل کو میں ترتیب دے رہا ہوں پھر
ہوائے تازہ ہے کیسا ترا مزاج بتا
وہ گاہ شعلہ ہے صہباؔ تو گاہ شبنم ہے
کہیں پہ دیکھا ہے ایسا بھی امتزاج بتا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.