سکوت شب کے ہاتھوں سونپ کر واپس بلاتا ہے
سکوت شب کے ہاتھوں سونپ کر واپس بلاتا ہے
مری آوارگی کو میرا گھر واپس بلاتا ہے
میں جب بھی دائروں کو توڑ کر باہر نکلتا ہوں
ہوا کے ناتواں جھونکے کا ڈر واپس بلاتا ہے
اسی کے حکم پر اس کو میں تنہا چھوڑ آیا تھا
خدا جانے مجھے وہ کیوں مگر واپس بلاتا ہے
اشارے کر رہا ہے دوریوں کا کھولتا ساگر
مجھے ہر شام اک اندھا سفر واپس بلاتا ہے
وہ جن کی ہجرتوں کے آج بھی کچھ داغ روشن ہیں
انہی بچھڑے پرندوں کو شجر واپس بلاتا ہے
سلگتی ساعتوں کا خوف اب کمزور ہے شاید
وہی سہما ہوا دست ہنر واپس بلاتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.