سکوت شب میں لرزتے ہیں واہمے تیرے
سکوت شب میں لرزتے ہیں واہمے تیرے
خموشیوں میں اترتے ہیں قافلے تیرے
بکھر رہے ہیں رگ جان کی اذیت میں
نزول درد میں پوشیدہ سلسلے تیرے
اگرچہ ہونے کو ہوتا بہت ہے دنیا میں
کبھی رہے نہ مروت سے واسطے تیرے
تو آئے گا کہ نہیں کون جان پائے گا
تھمے ہوئے ہیں تذبذب میں فیصلے تیرے
یہ تیرگی جو بھٹکتی ہے میری آنکھوں میں
اسی کے پیر میں جلتے ہیں آبلے تیرے
شب وصال بھی رخصت ہوا اندھیرے میں
سحر نے دیکھ لیے آج حوصلے تیرے
طلسم خواب ہے تیرا مرا فسانہ بھی
کہ میری آنکھ میں برپا ہیں سانحے تیرے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.