سلگتی رت تھی پہ کب تو بھی پاس ایسا تھا
سلگتی رت تھی پہ کب تو بھی پاس ایسا تھا
کہ تیرے قرب کا منظر بھی پیاس ایسا تھا
بچھڑ کے تجھ سے تو خود سے بھی شرم آتی ہے
ترا وجود بدن پر لباس ایسا تھا
خود اپنے دل کی صدا تیری دستکوں سی لگی
گماں میں تھا تیرا آنا قیاس ایسا تھا
شکست و ریخت کی سختی کو کیسے جھیل گیا
ملائمت میں جو پیکر کپاس ایسا تھا
جہاں کہیں بھی گیا ہوں تو گھر کو لوٹ آیا
اداسیوں کا یہ ماحول راس ایسا تھا
فصیل شہر گری اور غنیم کے ڈر سے
کوئی نہ چین سے سویا ہراس ایسا تھا
پڑھیں تو خود کو زمیں بوس پائیں کج دستار
مری کتاب میں اک اقتباس ایسا تھا
- کتاب : Funoon (Monthly) (Pg. 550)
- Author : Ahmad Nadeem Qasmi
- مطبع : 4 Maklood Road, Lahore (25Edition Nov. Dec. 1986)
- اشاعت : 25Edition Nov. Dec. 1986
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.