سلگتی یاد سے خوں اٹ نہ جائے
دھوئیں سے دل کی کھائی پٹ نہ جائے
نئی فکروں سے بھیجا پھٹ نہ جائے
جو غم میرا ہے سب میں بٹ نہ جائے
سرابوں کو جلائے رکھ کہ جب تک
یہ چیخیں مارتی شب ہٹ نہ جائے
مسلسل بارش افتاد سہہ کر
سڑک پیمائشوں کی کٹ نہ جائے
بدن کا گھر ہے دیمک پھیلنے سے
یہ ڈر ہے دل کا روزن چٹ نہ جائے
صدائے رنگ چھو کر پانیوں کا
گھٹا تخلیقیت کی چھٹ نہ جائے
حنیفؔ آیا ہے تم سے چاند ملنے
درازی دیکھو شب کی گھٹ نہ جائے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.