صلح و پیکار بھی ہو اور رفاقت بھی رہے
صلح و پیکار بھی ہو اور رفاقت بھی رہے
خوں میں اجداد کی تھوڑی سی شرافت بھی رہے
ذہن خوابیدہ کو مصروف عمل رکھنا ہے
کیا ضروری کہ اشاروں میں صراحت بھی رہے
یہ تو ممکن ہے فقط گوشۂ تنہائی میں
شور بازار نہ ہو اور قیامت بھی رہے
روشنی کے لئے درکار ہے بے تابئ خاک
چاند لیکن ہنر شب سے عبارت بھی رہے
سنتے آئے ہیں محبت ہے عبادت اے دوست
کبھی ہنس بول کے بیٹھو تو عبادت بھی رہے
شاعری نغمہ گری ساعت حیرانی میں
تازہ کاری ہو مگر پاس روایت بھی رہے
- کتاب : Qafas-e-Rang (Pg. 20)
- Author : Sayed Ameen Ashraf
- مطبع : Sayed Ameen Ashraf (2011)
- اشاعت : 2011
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.