Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

سولی پہ جان اٹکی ہے مرتا مریض ہوں

حسیب الحسن

سولی پہ جان اٹکی ہے مرتا مریض ہوں

حسیب الحسن

MORE BYحسیب الحسن

    سولی پہ جان اٹکی ہے مرتا مریض ہوں

    زخموں سے لطف لیتا انوکھا مریض ہوں

    باتیں محبتوں کی مرے سامنے نہ کر

    تو جانتا بھی ہے کہ میں دل کا مریض ہوں

    پاگل کیا ہے عشق نے آدھا جو رہ گیا

    اب آدھے سر کے درد کا پورا مریض ہوں

    پھر میرا ٹھیک ہونے کو دل ہی نہیں کیا

    اس نے مجھے کہا تھا میں اچھا مریض ہوں

    وہ خوش ہے میری ظاہری حالت کو دیکھ کر

    اس کو خبر نہیں کہ میں کتنا مریض ہوں

    تم دوستوں کے واسطے بے شک بڑا سہی

    اس کی نظر میں میں ابھی چھوٹا مریض ہوں

    بیمار کربلا کے ہے صدقے شفا ملی

    مولا سے جا کے پوچھیں میں کیسا مریض ہوں

    پہلے بھی میرے گاؤں میں گھائل ہیں تین شخص

    آزار آگہی کا میں چوتھا مریض ہوں

    اس نے حسیبؔ مجھ کو مسیحا سمجھ لیا

    میں نے ہزار بار کہا تھا مریض ہوں

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے