سونا لگا بغیر ترے مجھ کو سارا گھر
سونا لگا بغیر ترے مجھ کو سارا گھر
بیلیں چڑھیں گلاب کی جب باتھ روم پر
اوپر وہ گاؤں نیچے لڑھکتی ڈھلان پر
مسجد کو سجدہ ریز خمیدہ سی اک ڈگر
کن الجھنوں میں بچے کو پڑھوائی نرسری
کن کوششوں سے طے ہوا اک سال اک سفر
آٹا بھی گھی بھی گھر بھی یہاں قیمتاً ملیں
کیوں آ گیا میں شہر میں گاؤں کو چھوڑ کر
لو دے وہ کلپنا کہیں جگ درپنا کے دوار
برسوں رکیں ادھر کہیں سرسوں جھکیں ادھر
تیرا ملن ضرور بھی دستور بھی سہی
پڑتی ہیں راستے میں چنابیں بہت مگر
تزئین بھی زمین بھی سب کچھ اسی میں ہے
مکھ بولتا قمر کسالک، ڈولتی لگر
چڑیوں کا شور چولہوں سے اٹھتے دھوئیں کی کور
صبحوں کے سب سہاگ، ہوا، پر، صدا، گجر
ہم بندھنوں کے بیر پیا پران میں سریر
میری وہی ڈگر سکھی میرا وہی نگر
چھلکے سرور گات سے آنند ہاتھ سے
دے ری سکھی خبر گیا گاگر کو کون بھر
دونوں تپسیا تیاگ ہیں دونوں برہ بہاگ
شبھ شیام دل کے در کہیں ہردے کے بیچ ہرؔ
- کتاب : Ban Baas (Pg. 319)
- Author : Naasir Shahzaad
- مطبع : Alhamd Publications (2004)
- اشاعت : 2004
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.