سورج دھیرے دھیرے پگھلا پھر تاروں میں ڈھلنے لگا
سورج دھیرے دھیرے پگھلا پھر تاروں میں ڈھلنے لگا
میرے اندر کا سناٹا جاگ کے آنکھیں ملنے لگا
شام نے برف پہن رکھی تھی روشنیاں بھی ٹھنڈی تھیں
میں اس ٹھنڈک سے گھبرا کر اپنی آگ میں جلنے لگا
سارا موسم بدل چکا تھا پھول بھی تھے اور آگ بھی تھی
رات نے جب یہ سوانگ رچایا چاند بھی روپ بدلنے لگا
آوازوں کے انگ انگ میں درد کے نشتر چبھنے لگے
پیاسی آنکھوں کے صحرا میں ریت کا جھکڑ چلنے لگا
نیلے سرخ سفید سنہرے ایک ایک کرکے ڈوب گئے
سمتوں کی ہر پگڈنڈی پر کالا رنگ پگھلنے لگا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.