Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

سورج کی کرن دیکھ کے بیزار ہوئے ہو

شہزاد احمد

سورج کی کرن دیکھ کے بیزار ہوئے ہو

شہزاد احمد

MORE BYشہزاد احمد

    سورج کی کرن دیکھ کے بیزار ہوئے ہو

    شاید کہ ابھی خواب سے بے دار ہوئے ہو

    منزل ہے کہاں تم کو دکھائی نہیں دے گی

    تم اپنے لیے آپ ہی دیوار ہوئے ہو

    احساس کی دولت جو ملے گی تو کہاں سے

    کچھ بھی نہ رہا پاس تو ہوشیار ہوئے ہو

    سوچو تو ہے موجود نہ سوچو تو نہیں ہے

    جس دام میں تم لوگ گرفتار ہوئے ہو

    اپنے سے تغافل ہے کہ بے راہروی ہے

    کیا سوچ کے دنیا کے طلب گار ہوئے ہو

    یہ رشتۂ دل توڑ کے کیا تم کو ملا ہے

    ٹوٹے ہوئے پتے کی طرح خوار ہوئے ہو

    پہلے بھی کبھی نور کا احساس ہوا تھا

    یا آج ہی اس غم سے خبردار ہوئے ہو

    مجنوں ہو تو ہے خاک اڑانے سے تمہیں کام

    یوسف ہو تو رسوا سر بازار ہوئے ہو

    کل تک تو ان آنکھوں میں مروت کی جھلک تھی

    فتنہ ہو تو پھر آج ہی بے دار ہوئے ہو

    کوئی افق دل پہ نمودار تو ہو لے

    تم کس کے قدم لینے کو تیار ہوئے ہو

    یہ چھب یہ جھمک آنکھ سے دیکھی نہیں جاتی

    تم اڑتے ہوئے وقت کی رفتار ہوئے ہو

    شہزادؔ تأسف نہ کرو بے اثری پر

    تم دست رسا کب تھے کہ بے کار ہوئے ہو

    مأخذ :
    • کتاب : Deewar pe dastak (Pg. 382)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Rekhta Gujarati Utsav I Vadodara - 5th Jan 25 I Mumbai - 11th Jan 25 I Bhavnagar - 19th Jan 25

    Register for free
    بولیے