سورج کو کیا پتہ ہے کدھر دھوپ چاہئے
سورج کو کیا پتہ ہے کدھر دھوپ چاہئے
آنگن بڑا ہے اپنے بھی گھر دھوپ چاہئے
آئینے ٹوٹ ٹوٹ کے بکھرے ہیں چار سو
ڈھونڈیں گے عکس عکس مگر دھوپ چاہئے
بھیگے ہوئے پروں سے تو اڑنے نہ پائیں گے
کاٹوں نہ ان پرندوں کے پر دھوپ چاہئے
ہم سے دریدہ پیرہن و جاں کے واسطے
یاقوت چاہئے نہ گہر دھوپ چاہئے
سورج نہ جانے کون سی وادی میں چھپ گیا
اور چیختی پھرے ہے سحر دھوپ چاہئے
اک نیند ہے کہ آنکھ سے لگ کر نکل گئی
اب رات کا طویل سفر دھوپ چاہئے
پانی پہ چاہے نقش بنائے کوئی متینؔ
کاغذ پہ میں بناؤں مگر دھوپ چاہئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.