سورج نکلنے شام کے ڈھلنے میں آ رہوں
سورج نکلنے شام کے ڈھلنے میں آ رہوں
میں کیا عجب رتوں کے بدلنے میں آ رہوں
بارش برسنے دھوپ کے کھلنے میں ہوں شریک
شاخوں پہ کونپلوں کے نکلنے میں آ رہوں
بہنے لگوں کناروں کو چھوتے ہوئے کہیں
دریا کے لہر لہر مچلنے میں آ رہوں
رک جاؤں ٹہنیوں کو بلا کر ذرا سی دیر
پھر سے ہوا چلے تو میں چلنے میں آ رہوں
گندم کی بالیوں میں بنوں ذائقہ کہیں
مٹی کو چوموں پھولنے پھلنے میں آ رہوں
تجھ میں سما نہ جاؤں اگر میرا بس چلے
یہ دل دھڑکنے سانس کے چلنے میں آ رہوں
ہو جاؤں ترکؔ طاق ہی اس خواب گاہ کا
لو کی طرح چراغ کے جلنے میں آ رہوں
- کتاب : Ghazal Calendar-2015 (Pg. 24.08.2015)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.