طائر کے لیے دن رات کا ڈر
طائر کے لیے دن رات کا ڈر
دہلیز پہ رزق اور طاق میں گھر
سب روزن زنداں بند ہوئے
یا کچھ نہ رہا زنداں سے ادھر
باہر یہ قدم نکلیں تو کھلے
زنجیر مدد کرتی ہے کہ در
مقتل کی زمیں سے پھول اگیں
جاتا ہے کہیں مٹی کا اثر
نیند آتی ہے اس کے سائے میں
گر جائے یہ دیوار اگر
ہم سوگ ہیں جاگے سپنوں کا
اے رات ہمیں محسوس نہ کر
جلووں سے بہت نزدیک ہو تم
اے بو الہوسو دامن پہ نظر
ہے اپنا قیام اس عالم میں
شبنم کا بسیرا کانٹے پر
یا صرف ڈگر تھی وقت نہ تھا
اب صرف ہے وقت کا نام ڈگر
کچھ اپنی پیاسیں بجھ بھی گئیں
کچھ قرض ہیں دریا نوشوں پر
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.