تاروں سے ماہتاب سے اور کہکشاں سے کیا
تاروں سے ماہتاب سے اور کہکشاں سے کیا
میرا وطن زمیں ہے مجھے آسماں سے کیا
ٹکڑے جگر کے ہوں کہ ٹپکتا ہو خون دل
عنواں جو تم نہیں تو تمہیں داستاں سے کیا
جینا جو جانتا ہو تڑپ کر ترے بغیر
اس کو تری گلی سے ترے آستاں سے کیا
ان کا نہ سامنا ہو اسی میں ہے عافیت
کیا جانئے کہ نکلے ہماری زباں سے کیا
اترے گا جب خمار وہی ہوں گے رنج و غم
دل کو سکوں ملے گا مے ارغواں سے کیا
اے دل ہے کس لئے تجھے آوارگی کا شوق
تو بھی بچھڑ گیا ہے کسی کارواں سے کیا
غم ہے شکست کا نہ خوشی فتح کی فلکؔ
مجھ کو عمل سے کام ہے سود و زیاں سے کیا
- کتاب : Harf-o-sada (Pg. 128)
- Author : Hira lal Falak Dehlvi
- مطبع : Hira lal Falak Dehlvi (1982)
- اشاعت : 1982
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.