تباہی بستیوں کی ہے نگہبانوں سے وابستہ
تباہی بستیوں کی ہے نگہبانوں سے وابستہ
گھروں کا رنج ویرانی ہے مہمانوں سے وابستہ
سفر قدموں سے وابستہ ہے لیکن راستہ اپنا
گلستانوں سے وابستہ نہ ویرانوں سے وابستہ
صداقت بھی تو ہو جاتی ہے مقتول فریب آخر
حقیقت بھی تو ہو جاتی ہے افسانوں سے وابستہ
سپرد خاک ہم نے ہی کیا کتنے عزیزوں کو
ہمیں نے کر دیے ہیں پھول ویرانوں سے وابستہ
تہی دستی نے تنہا کر دیا ہر ایک محفل میں
بجھی شمعیں نہیں رہتی ہیں پروانوں سے وابستہ
چراغوں کو رکھا جاتا ہے آندھی اور طوفاں میں
فرشتوں کو کیا جاتا ہے شیطانوں سے وابستہ
صحیفوں میں کہیں تحریر روشن تھی یہی راہیؔ
زمیں پر تھے کبھی انسان انسانوں سے وابستہ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.