طبیعت ان دنوں بیگانۂ غم ہوتی جاتی ہے
طبیعت ان دنوں بیگانۂ غم ہوتی جاتی ہے
مرے حصے کی گویا ہر خوشی کم ہوتی جاتی ہے
سحر ہونے کو ہے بیدار شبنم ہوتی جاتی ہے
خوشی منجملہ و اسباب ماتم ہوتی جاتی ہے
قیامت کیا یہ اے حسن دو عالم ہوتی جاتی ہے
کہ محفل تو وہی ہے دل کشی کم ہوتی جاتی ہے
وہی مے خانہ و صہبا وہی ساغر وہی شیشہ
مگر آواز نوشا نوش مدھم ہوتی جاتی ہے
وہی ہیں شاہد و ساقی مگر دل بجھتا جاتا ہے
وہی ہے شمع لیکن روشنی کم ہوتی جاتی ہے
وہی شورش ہے لیکن جیسے موج تہ نشیں کوئی
وہی دل ہے مگر آواز مدھم ہوتی جاتی ہے
وہی ہے زندگی لیکن جگرؔ یہ حال ہے اپنا
کہ جیسے زندگی سے زندگی کم ہوتی جاتی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.