تڑپ کے حال سنایا تو آنکھ بھر آئی
تڑپ کے حال سنایا تو آنکھ بھر آئی
جو اس نے زخم دکھایا تو آنکھ بھر آئی
تھی جس چراغ سے قائم مری امید سحر
ہوا نے اس کو بجھایا تو آنکھ بھر آئی
زمانے بھر کا ستم سہہ کے مسکراتا رہا
فریب اپنوں سے کھایا تو آنکھ بھر آئی
ہمارے شہر کی گلیوں میں قہر ڈھاتے ہوئے
لہو کا سیل در آیا تو آنکھ بھر آئی
صبا نے آہ خزاؤں کے ساتھ مل کر پھر
گلوں کا رنگ اڑایا تو آنکھ بھر آئی
جبین حال پہ ماضی کی تلخ یادوں نے
سنہرا نقش بنایا تو آنکھ بھر آئی
تمام عمر تو اپنوں کی ٹھوکروں میں رہے
کسی نے سر پہ بٹھایا تو آنکھ بھر آئی
بچھڑتے وقت کسی نے جو پیار سے شمسیؔ
مچل کے ہاتھ ہلایا تو آنکھ بھر آئی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.