تڑپ اٹھوں بھی تو ظالم تری دہائی نہ دوں
تڑپ اٹھوں بھی تو ظالم تری دہائی نہ دوں
میں زخم زخم ہوں پھر بھی تجھے دکھائی نہ دوں
ترے بدن میں دھڑکنے لگا ہوں دل کی طرح
یہ اور بات کہ اب بھی تجھے سنائی نہ دوں
خود اپنے آپ کو پرکھا تو یہ ندامت ہے
کہ اب کبھی اسے الزام بے وفائی نہ دوں
مری بقا ہی مری خواہش گناہ میں ہے
میں زندگی کو کبھی زہر پارسائی نہ دوں
جو ٹھن گئی ہے تو یاری پہ حرف کیوں آئے
حریف جاں کو کبھی طعن آشنائی نہ دوں
مجھے بھی ڈھونڈ کبھی محو آئنہ داری
میں تیرا عکس ہوں لیکن تجھے دکھائی نہ دوں
یہ حوصلہ بھی بڑی بات ہے شکست کے بعد
کہ دوسروں کو تو الزام نارسائی نہ دوں
فرازؔ دولت دل ہے متاع محرومی
میں جام جم کے عوض کاسۂ گدائی نہ دوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.