تغافل بے نیازی کا گلا کافی نہیں ہے
تغافل بے نیازی کا گلا کافی نہیں ہے
مرا رستہ ہی روکو اب صدا کافی نہیں ہے
یہ گہری کالی آنکھیں دیکھ تو کیا کہہ رہی ہیں
انہیں پابند رکھنے کو وفا کافی نہیں ہے
تمہارے کاسۂ الفت میں کچھ سکے اچھالے
تمہارا دل لبھایا یہ صلہ کافی نہیں ہے؟
زمینی بات ہے ٹھہرے گی آخر جستجو پر
ہمیشہ ساتھ رہنے کی دعا کافی نہیں ہے
نبھانا ہے بہر صورت یہ کاروبار دنیا
کہ عشق و عاشقی کا سلسلہ کافی نہیں ہے
چلو اچھا ہوا رفتار تو کم ہو گئی پر
بچھڑ جانے کو اب بھی فاصلہ کافی نہیں ہے
جمال کائناتی معجزہ ہے حسن کن کا
یہاں پر ارتقا کا فلسفہ کافی نہیں ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.