تحیر ہے بلا کا یہ پریشانی نہیں جاتی
تحیر ہے بلا کا یہ پریشانی نہیں جاتی
کہ تن ڈھکنے پہ بھی جسموں کی عریانی نہیں جاتی
یہاں عہد حکومت عجز کا کس طور آئے گا
کہ تاج و تخت کی فطرت سے سلطانی نہیں جاتی
بجھے سورج پہ بھی آنگن مرا روشن ہی رہتا ہے
دہکتے ہوں اگر جذبے تو تابانی نہیں جاتی
مقدر کر لے اپنی سی ہم اپنی کر گزرتے ہیں
مقدر سے اب ایسے ہار بھی مانی نہیں جاتی
اگر آتا ہوں ساحل پر تو آندھی گھیر لیتی ہے
سمندر میں اترتا ہوں تو طغیانی نہیں جاتی
یہ کیسے کھردرے موسم گزار آیا ہوں میں انجمؔ
کہ خود مجھ سے ہی میری شکل پہچانی نہیں جاتی
- کتاب : Samundar Men Utarta Hon (Pg. 141)
- Author : Anjum Khaliq
- مطبع : Khaleeq Publication (2004)
- اشاعت : 2004
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.