تحلیل موسموں میں کر کے عجب نشہ سا
تحلیل موسموں میں کر کے عجب نشہ سا
پھیلا ہوا ہے ہر سو کچھ دن سے رت جگا سا
ملتے ہیں روز ان سے حسرت کی سرحدوں پر
رہتا ہے پھر بھی حائل کیوں جانے فاصلہ سا
برسوں کے سب مراسم توڑے ہیں اس نے ایسے
پل بھر میں ٹوٹ جائے جس طرح آئنا سا
تازہ رفاقتوں کے پر کیف سلسلوں میں
رہتا ہے دل نہ جانے اب کیوں ڈرا ڈرا سا
میری بلا سے چاہت کی لاکھ بارشیں ہوں
میں پہلے بھی تھا پیاسا میں آج بھی ہوں پیاسا
دونوں میں آج تک وہ پہلی سی تشنگی ہے
پھر وصل میں نہیں کیوں وہ لطف ابتدا سا
تنہائیوں کی زد میں رہتی ہے روح میری
اس واسطے ہوں یارو میں آج کل بجھا سا
ٹکرا گئے جو ان سے ہم راہ میں اچانک
اک داستاں ہوئی پھر وہ حادثا ذرا سا
جس پر نگاہ ٹھہری جان خیالؔ اپنی
وہ اجنبی ہے لیکن لگتا ہے آشنا سا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.