Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

تجربے کے دشت سے دل کو گزرنے کے لیے

جوش ملیح آبادی

تجربے کے دشت سے دل کو گزرنے کے لیے

جوش ملیح آبادی

MORE BYجوش ملیح آبادی

    تجربے کے دشت سے دل کو گزرنے کے لیے

    روز اک صورت نئی ہے غور کرنے کے لیے

    جب کوئی بنتا ہے لاکھوں ہستیوں کو میٹ کر

    صبح تاروں کو دباتی ہے ابھرنے کے لیے

    حامل اسرار فطرت ہوں گدا بھی ہوں تو کیا

    بات یہ کافی ہے مجھ کو فخر کرنے کے لیے

    روح کو چمکا خودی کو توڑ کر زینے بنا

    دو یہ تدبیریں ہیں دنیا میں ابھرنے کے لیے

    غور سے دیکھا نظام دہر تو ثابت ہوا

    آدمی پیدا ہوا ہے کام کرنے کے لیے

    صبح اٹھ کر آنسوؤں سے خون کے روتا ہوں میں

    دل کے نقشے میں وفا کا رنگ بھرنے کے لیے

    گوہر مقصود خود ملتا ہے ہمت شرط ہے

    مضطرب رہتا ہے ہر موتی ابھرنے کے لیے

    آنکھ شرمائی ہوئی ہے بال پیشانی پہ ہیں

    آئینہ خانے میں جاتے ہیں سنورنے کے لیے

    کہہ دو دنیا کے حوادث سے نہ چھیڑیں اس طرح

    جوشؔ ہم تیار ہی بیٹھے ہیں مرنے کے لیے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے