Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

تخئیل کا در کھولے ہوئے شام کھڑی ہے

زاہدہ زیدی

تخئیل کا در کھولے ہوئے شام کھڑی ہے

زاہدہ زیدی

MORE BYزاہدہ زیدی

    تخئیل کا در کھولے ہوئے شام کھڑی ہے

    گویا کوئی تصویر خیالوں میں جڑی ہے

    ہر منظر ادراک میں پھر جان پڑی ہے

    احساس فراواں ہے کہ ساون کی جھڑی ہے

    ہے وصل کا ہنگام کہ سیلاب تجلی

    طوفان ترنم ہے کہ الفت کی گھڑی ہے

    تہذیب الم کہیے کہ عرفان غم ذات

    کہنے کو تو دو لفظ ہیں ہر بات بڑی ہے

    سایہ ہو شجر کا تو کہیں بیٹھ کے دم لیں

    منزل تو بہت دور ہے اور دھوپ کڑی ہے

    سینے پہ مرے وقت کا یہ کون گراں ہے

    نیزے کی انی یا کہ کلیجے میں گڑی ہے

    وہ میری ہی گم گشتہ حقیقت تو نہیں ہے

    رستے میں کئی روز سے شے کوئی پڑی ہے

    ہر لحظہ پروتی ہوں بکھر جاتے ہیں ہر بار

    لمحات گریزاں ہیں کہ موتی کی لڑی ہے

    ہم اور خدا کا بھی یہ احسان اٹھاتے

    انسان ہیں کچھ ایسی ہی بات آن پڑی ہے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے