تختۂ آب چمن کیوں نہ نظر آوے سپاٹ
تختۂ آب چمن کیوں نہ نظر آوے سپاٹ
یاد آوے مجھے جس دم وہ نگمود کا گھاٹ
زندگانی کا مزہ زیر فلک اب نہ رہا
یارب ایسا ہو کہ مل جائے کہیں پاٹ سے پاٹ
فن کشتی میں قیامت ہے وہ بت گاذر کا
دھوم دیتا ہے مچا آوے ہے جب دھوبی پاٹ
جاتے ہی وادئ وحشت میں قدم مارا میں
چمن دہر سے دل اپنا ہوا جب کہ اچاٹ
خاک دہلی میں کیا جب سے نصاریٰ نے عمل
شور گوجر ہی رہا اور نہ ہنگامۂ جاٹ
ترک غمزے کا مگر بر سر سفاکی ہے
اس کے کوچے سے چلی آتی ہے جب کھاٹ پہ کھاٹ
قتل عاشق کا جو ہوتا ہے ارادہ اس کو
پہلے دیکھے ہے خر و گاؤ پہ تلوار کا کاٹ
کوئی سیکھے بھی قناعت کو تو سگ سے سیکھے
پڑ رہے ہے وہ بہ یک گوشہ دیا رات کو چاٹ
روز ہنگامہ ہے اس گنبد نیلی کے تئیں
مصحفیؔ شک نہیں بگڑا ہے مگر نیل کا ماٹ
- کتاب : kulliyat-e-mas.hafii(haftum) (Pg. 74)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.