تکلیف مٹ گئی مگر احساس رہ گیا
تکلیف مٹ گئی مگر احساس رہ گیا
خوش ہوں کہ کچھ نہ کچھ تو مرے پاس رہ گیا
پل بھر میں اس کی شکل نہ آئی اگر نظر
یک دم الجھ کے رشتۂ انفاس رہ گیا
فوٹو میں دل کی چوٹ نہ تبدیل ہو سکی
نقلیں اتار اتار کے عکاس رہ گیا
وہ جھوٹے موتیوں کی چمک پر پھسل گئی
میں ہاتھ میں لیے ہوئے الماس رہ گیا
اک ہم سفر کو کھو کے یہ حالت ہوئی عدمؔ
جنگل میں جس طرح کوئی بے آس رہ گیا
- کتاب : Range-e-Gazal (Pg. 82)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.