تلاطم ہے نہ جاں لیوا بھنور ہے
کہ بہر مصلحت اب مستقر ہے
در صیاد پر برپا ہے ماتم
قفس میں جب سے ذکر بال و پر ہے
تکلم کا کرشمہ اب دکھا دو
تمہاری خامشی میں شور و شر ہے
کروں کیا آرزوئے سرفرازی
کہ جب نیزے پہ ہر پل میرا سر ہے
ملی مہلت تو دل میں جھانک لوں گا
ابھی تو ذہن پر میری نظر ہے
چڑھے دریا میں ٹوٹی ناؤ کھینا
کہانی زندگی کی مختصر ہے
اگر سودا رہے سر میں تو ارشدؔ
ہر اک دیوار کے سینے میں در ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.