تمام ابر پہاڑوں پہ سر پٹکتے رہے
تمام ابر پہاڑوں پہ سر پٹکتے رہے
غریب دہکاں کے آنسو مگر ٹپکتے رہے
تمام موسم بارش اسی طرح گزرا
چھتیں ٹپکتی رہیں اور مکیں سسکتے رہے
نہارنے کے لیے جب نہ مل سکا منظر
ہم اپنی سوختہ سامانیوں کو تکتے رہے
مکان اشکوں کے سیلاب میں ٹھہر نہ سکے
مکین پلکوں کی شاخیں پکڑ لٹکتے رہے
وو ہم پہ برف کا طوفان بن کے ٹوٹ پڑا
ہم اپنے آپ میں شعلہ بنے بھبھکتے رہے
امیر لوگوں کی بستی میں کوئی در نہ کھلا
غریب لوگ ہر اک در پہ سر پٹکتے رہے
نوازؔ لقمے پہ لقمہ دیا ہے ہم نے مگر
محبتوں کی تلاوت میں وو اٹکتے رہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.