تمام رات پڑی تھی کہ دن نکل آیا
تمام رات پڑی تھی کہ دن نکل آیا
ابھی تو آنکھ لگی تھی کہ دن نکل آیا
یقیں ہو پختہ تو پھر شب بدل بھی سکتی ہے
یہ بات اس نے کہی تھی کہ دن نکل آیا
یہ معجزہ بھی ہمیں پر تمام ہونا تھا
وہ بس ذرا سا ہنسی تھی کہ دن نکل آیا
میں دن نکلنے کا ویسے بھی منتظر تھا بہت
یہ جان خواب ہوئی تھی کہ دن نکل آیا
سحر سے پہلے بھلا دن کہاں نکلتا ہے
ذرا سی بات بنی تھی کہ دن نکل آیا
ذرا سا درد ہوا تھا کہ دل چمک اٹھا
ذرا سی صبح ہوئی تھی کہ دن نکل آیا
کریں جو غور یہی ہے نظام قدرت طورؔ
یہ رات ختم ہوئی تھی کہ دن نکل آیا
- کتاب : Mujalla Dastavez (Pg. 529)
- Author : Aziz Nabeel
- مطبع : Edarah Dastavez (2013-14)
- اشاعت : 2013-14
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.