تمام شہر میں کوئی بھی روشناس نہ تھا
تمام شہر میں کوئی بھی روشناس نہ تھا
خطا یہی تھی کہ لہجہ پر التماس نہ تھا
پھر اس نے کس لیے رکھے ہوا پہ اپنے قدم
وہ گرد گرد تھا سوکھے لبوں کی پیاس نہ تھا
میں اپنے آپ لٹا آسماں کی خواہش سے
زمیں کا چہرہ مری نیند سے اداس نہ تھا
یہ کس نے آنکھ کو ننگا کیا ہے دریا میں
مہکتی ریت پہ کوئی بھی بے لباس نہ تھا
اداس ہو کے سجا کارنس کے پتھر پر
زمیں پہ ٹوٹ کے گرتا میں وہ گلاس نہ تھا
- کتاب : shab khuun (50) (rekhta website) (Pg. 68)
- اشاعت : 1970
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.