تمام عمر چلا ہوں مگر چلا نہ گیا
تمام عمر چلا ہوں مگر چلا نہ گیا
تری گلی کی طرف کوئی راستہ نہ گیا
ترے خیال نے پہنا شفق کا پیراہن
مری نگاہ سے رنگوں کا سلسلہ نہ گیا
بڑا عجیب ہے افسانۂ محبت بھی
زباں سے کیا یہ نگاہوں سے بھی کہا نہ گیا
ابھر رہے ہیں فضاؤں میں صبح کے آثار
یہ اور بات مرے دل کا ڈوبنا نہ گیا
کھلے دریچوں سے آیا نہ ایک جھونکا بھی
گھٹن بڑھی تو ہواؤں سے دوستانہ گیا
کسی کے ہجر سے آگے بڑھی نہ عمر مری
وہ رات بیت گئی نقشؔ رتجگا نہ گیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.