تندرستی دی خدا نے تو نقاہت نہ گئی
تندرستی دی خدا نے تو نقاہت نہ گئی
یعنی توبہ سے بھی عصیاں کی ندامت نہ گئی
شیخ جی محفل رنداں سے یہ کہتے نکلے
شکر صد شکر کہ بازار میں عزت نہ گئی
نام باقی ہے زمانہ میں تو بھر پایا
گئے مردان خدا خلق سے شہرت نہ گئی
کس کا جلوہ نظر آیا تھا اسے روز ازل
آج تک نرگس بیدار کی حیرت نہ گئی
مر گیا مر کے بھی ٹھنڈی نہ ہوئی لاش مری
سوز فرقت کی مگر دل سے حرارت نہ گئی
زرد نقرہ نہیں انساں کی طرح مردہ پسند
جو گیا قبر میں تنہا گیا دولت نہ گئی
حور جو تجھ سے مشابہ تھی اسی کو دیکھا
مرنے کے بعد بھی ظالم تری الفت نہ گئی
نفس بہکاتا ہے پیری میں تو کہتا ہوں سخاؔ
کیوں بہ شیطان تری اب بھی شرارت نہ گئی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.