تنگ ہوئی جاتی ہے زمیں انسانوں پر
تنگ ہوئی جاتی ہے زمیں انسانوں پر
کاش کوئی ہل پھیر دے قبرستانوں پر
اب کھیتوں میں کچھ بھی نہیں پانی کے سوا
یہ کیسی رحمت برسی دہقانوں پر
کبھی کبھی تنہائی میں یوں لگتا ہے
جیسے کسی کا ہاتھ ہے میرے شانوں پر
میں وہ پچھلے پہر کی ہوا کا جھونکا ہوں
دستک دیتا پھرے جو بند مکانوں پر
کبھی تو چاہ ملے گی آتی صدیوں کی
کان دھرے بیٹھا ہوں گئے زمانوں پر
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.