تنگ ندی کے تڑپتے ہوئے پانی کی طرح
تنگ ندی کے تڑپتے ہوئے پانی کی طرح
ہم نے ڈالی ہے نئی ایک روانی کی طرح
ڈھلتے ڈھلتے بھی غضب ڈھائے گیا ہجر کا دن
کسی کافر کی جنوں خیز جوانی کی طرح
ایسی وحشت کا برا ہو کہ ہم اپنے گھر سے
غم ہوئے خود بھی محبت کی نشانی کی طرح
ننگے سچ قابل برداشت کہاں ہوتے ہیں
واقعہ کہیے تو کہیے گا کہانی کی طرح
پاس رکھیں تو ملال آگ لگائیں تو ملال
دل بھی ہے کیا کسی تصویر پرانی کی طرح
عشق ہے مدرسۂ زیست کی اکھڑی ہوئی اینٹ
ہمہ دانی کی طرح ہیچ مدانی کی طرح
یہ غزل حضرت راحیلؔ کی ہے دھیان رہے
آپ پوشیدہ ہیں لفظوں میں معانی کی طرح
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.