تنہائی کا غم روح کے اندر سے نکالوں
تنہائی کا غم روح کے اندر سے نکالوں
آواز کوئی دے تو قدم گھر سے نکالوں
دنیا اسے پوجے گی بصد حسن عقیدت
میں اپنی شباہت کو جو پتھر سے نکالوں
کھو جاؤں کہیں تیرہ خلاؤں میں تو کیا ہو
خود کو جو ترے درد کے محور سے نکالوں
جو دوست نظر آتے ہیں بن جائیں گے دشمن
کیا منہ سے نہ سچ بات بھی اس ڈر سے نکالوں
حساس ہو دنیا تو جو نشتر سے ہے مخصوص
وہ کام بھی میں برگ گل تر سے نکالوں
دشوار سہی پھر بھی کوئی صلح کا پہلو
حالات کے بگڑے ہوئے تیور سے نکالوں
صدیوں سے لگی پیاس کو ماہرؔ جو بجھا دے
وہ جرعۂ زہراب سمندر سے نکالوں
- کتاب : Hari Sonahri Khak (Ghazal) (Pg. 83)
- Author : Mahir Abdul Hayee
- مطبع : Bazme-e-Urdu,Mau (2008)
- اشاعت : 2008
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.