تنہائی کی قبر سے اٹھ کر میں سڑکوں پر کھو جاتا ہوں
تنہائی کی قبر سے اٹھ کر میں سڑکوں پر کھو جاتا ہوں
چہروں کے گہرے ساگر میں مردہ آنکھیں پھینک آتا ہوں
میں کوئی برگد تو نہیں ہوں صدیوں ٹھہروں اس دھرتی پر
دھند میں لپٹے خوابوں کا قد لمحہ لمحہ ناپ رہا ہوں
وہ تو جھوٹ کی چادر اوڑھے پھیلا ساگر پھاند چکا ہے
میں ہی سچ کی مالا جپتے اس دھرتی میں ڈوب رہا ہوں
پانی کی موجوں پہ لکھی ہے لمحوں کی بے روح کہانی
کیا پایا ہے کیا کھویا ہے میں صدیوں سے کھوج رہا ہوں
اعظمیؔ اپنی یہ دنیا ہو جیسے کوئی بھول بھلیاں
دھند میں لپٹے خوابوں ہی سے آنکھ مچولی کھیل رہا ہوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.