تنہائیوں کا حبس مجھے کاٹتا رہا
تنہائیوں کا حبس مجھے کاٹتا رہا
مجھ تک پہنچ سکی نہ ترے شہر کی ہوا
وہ قہقہوں کی سیج پہ بیٹھا ہوا ملا
میں جس کے در پہ درد کی بارات لے گیا
اک عمر جستجو میں گزاری تو یہ کھلا
وہ میرے پاس تھا میں جسے ڈھونڈھتا رہا
نکلا ہوں لفظ لفظ سے میں ڈوب ڈوب کر
یہ میرا خط ہے یا کوئی دریا چڑھا ہوا
آنکھوں میں جیسے کانچ کے ٹکڑے چبھو لیے
پلکوں پہ تیری کاش میں آنسو نہ دیکھتا
نظریں ملیں تو وقت کی رفتار تھم گئی
نازک سے ایک لمحے پہ برسوں کا بوجھ تھا
میں نے بڑھا کے ہاتھ اسے چھو لیا رشیدؔ
اتنا قریب آج مرے چاند آ گیا
- کتاب : auraq salnama magazines (Pg. 528)
- Author : Wazir Agha,Arif Abdul Mateen
- مطبع : Daftar Mahnama Auraq Lahore (1967 )
- اشاعت : 1967
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.