تنہائیوں کے دشت میں بھاگے جو رات بھر
تنہائیوں کے دشت میں بھاگے جو رات بھر
وہ دن کو خاک جاگے گا جاگے جو رات بھر
فکر معاش نے انہیں قصہ بنا دیا
سجتی تھیں اپنی محفلیں آگے جو رات بھر
وہ دن کی روشنی میں پریشان ہو گیا
سلجھا رہا تھا بخت کے دھاگے جو رات بھر
کیا کیا نہ پیاس جاگے مرے دل کے دشت میں
حسرت بھی ایک آگ ہے لاگے جو رات بھر
دشت غزل میں جانے کہاں تک چلے گئے
سوئے غزال قافیہ بھاگے جو رات بھر
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.